حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا، سرورکونین ﷺ اورام ایمن رضی اللہ عنہا پرمشتمل یہ مختصر سا قافلہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی قبر کی زیارت کے بعدمکہ واپسی کیلئے چل پڑا۔راستے میں حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا واصل بحق ہوگئیں۔ تجہیزو تکفین کے بعدام ایمن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے سسکیوں کی آوازیں آئیں،میں نے جاکر دیکھا تو عجیب منظر تھا کہ چھ سال کا معصوم بچہ ماں کی قبر سے لپٹا ہوا ہے اور وہ عظیم بچہ تو محمد ﷺ ہی ہے جو اپنا حال دل قبر میں لپٹی ماں کو سنارہے ہیں ۔ام ایمن رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ میں نے اس چھ سال کے معصوم محمد ﷺ کو قبر سے الگ کیا لیکن وہ ایساچپکا ہواتھا جیسے کہ بچہ اپنی ماں سے چپکاہواہوتاہے ۔۔۔!بچے کوتو کوئی شعور ہی نہیںہوتا۔ میرا وجدان کہتا ہے کہ شایدماںکے آخری الفاظ بھی یہی ہونگے کہ بیٹا ہر ذی روح کو موت نے آلینا ہے !ہر شخص نے دنیا سے رخصت ہوجانا ہے!بیٹا میں تیری پیشانی میں بہت نور دیکھ رہی ہوں! اللہ پورے عالم میں تجھے چمکائے گا!اور یہ حقیقت ہے کہ جو چمکے ہوئے کے ساتھ لگ جائے گااللہ اس کو بھی چمکادے گا ،جو چمکے ہوئے کے ساتھ وفا کرے گا اس کی قسمت کا ستارہ بھی دنیا وآخرت میں چمک جائے گا ۔ ؎
چمک تجھ سے پاتے ہیں‘ سب پانے والے
میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے
کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
چھ سال کے معصوم محمد ﷺ نے تین دن تک کچھ کھایا پیا نہیں ۔ماں کی یاد انہیں مسلسل تڑپا ئے جارہی تھی ۔ام ایمن رضی اللہ عنہانے انہیںگودمیںاٹھایا توقبر کی مٹی ان کے مبارک جسم پر لگی ہوئی تھی، اٹھا کرسینے سے چمٹالیا اور وہاں سے لے گئی اور پھر ستاون سال بعد میرے آقاعلیہ الصلوۃ والسلام حج پر تشریف لے جارہے ہیں ۔ جب ابواء مقام پر پہنچے توآپ علیہ الصلوۃ والسلام نے سارے صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کو بٹھا یا ،خودماں کی قبر پر گئے اور گھٹنوں میں سر دے کر گھنٹوں روئے ۔ستاون سال کے بعد اماں کی یاد میںاماں کی محبت میںگھنٹوں روئے!!
میرے محترم دوستو ! اس ہستی سے بڑھ کے کوئی وفاوالا ہوگا؟ جس نے بے سرو سامانی کے عالم میں،یتیم ہونے کے باوجود،اپنوں کی جھڑکیاں،گالیاںسہہ کریہ دین ہم تک پہنچایا!اب آپ بتائیں کہ ہمیں کس سے وفا کرنی چاہیے؟خود سوچیں!کہ ہم نے اُس ہستیﷺ سے جفا کرکے کتنا بڑا نقصان کیا ہے ؟ہم نے بے وفائی کرکے اپنے آپ کو کتنا بڑا دھوکہ دیاہے۔اس رحمت والے نبی ﷺ کا دامن پکڑنے سےبرکتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں،رحمتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
ولادت سے قبل حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا وصال ہوا‘ چھ سال کے تھے کہ بی بی آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی انتقال فرما گئیں۔ کچھ عرصہ کے بعد حضرت عبد المطلب بھی رخصت ہوگئے !پھرمحبت کرنے والا اورباوفا ساتھی آپ کے مشفق ومربی چچا ابو طالب بھی داغِ مفارقت دے گئے۔ دادا اور چچا کا سایہ شفقت نہ رہا ،لیکن آپ پر جو امت کا غم تھاوہ ان سب سے بڑھ گیا تھا،امت کیلئے سسکیاں لیتے رہے! روتے رہے!لیکن اس بے وفاامت نے اس غم گسار نبی ﷺ کے ساتھ کیا کیا ؟ ؎
قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں
پیغام محمد ﷺ کا تمہیں کچھ بھی پاس نہیں
شادی بیاہ میں بے جا اسراف : ہمارے رشتے داروں میںایک شادی ہوئی تو میں نے چونکہ اپنے شیخ سیدی مرشدی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ سے سنا تھا اس وقت کوئی سمجھ وغیرہ تو تھی نہیں، میں نے ایسے ہی کہہ دیا ’’ماسی کہ شادی میں مدینے والے کو بھی بلوایاہے ؟‘‘تو مجھے وہ جواب ابھی تک یاد ہے ،وہ کہنے لگی کہ مولوی تونے ہمارادماغ خراب کردیاہے!تو ہماری خوشیوں کے اندر پتہ نہیں کیا باتیں کرتاہے!ایک دن مجھے ایک صاحب نے بتایاکہ ہم نے اپنی ہمشیرہ کی شادی بڑی دھوم دھام سے اورعالیشان طرح سے کی۔تقریباً چوبیس لاکھ روپے اس کی شادی پر لگائے اور اب معاملہ طلاق پر پہنچا ہواہے تو میں سوچنے لگا کہ آخر ’اچھی شادی‘ کس کو کہتے ہیں؟ اور ہمارے معاشرے میں اچھی شادی کون سی ہوتی ہے؟میں نے بعد میں تجزیہ کیا کہ بیٹیوں کو سکھ اور چین بے جا اسراف کی وجہ سے نہیں ملتا۔
غلامی رسول ﷺ اور حقیقی چین:ارے اللہ والو!سکھ چین تو رسول اللہ ﷺ کی غلامی میں ہی ملتاہے۔ آج تک کسی نے اس کے علاوہ چین نہیں پایا۔ میرے نبی ﷺتوامن کے پیمبر تھے۔ایمان توسلامتی کا نام ہے ۔ایمان تو امن کانام ہے ۔شفا ءجو آپ ﷺکی دایہ تھیں ان کے نام میں خیر کا پہلو ہے ،حلیمہ رضی اللہ عنہاجو آپ ﷺکی رضاعی والدہ ہیں‘ ان کا نام حلم سے ہے، آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاجو آپ ﷺکی حقیقی والدہ ہیں ان کا نام امن سے ہے۔ سرورکونین ﷺ ہر طرف سے امن لے کر آئے ہیں! سکون لے کر آئے ہیں!امت کیلئے چین لے کر آئے ہیں!کملی والے ﷺکے دامن کو جو تھام کر نہیں چلے گا اس کو امن کیسے مل سکتاہے!سکون کیسے مل سکتاہے! اللہ والو! اللہ نے زندگی میںجو موقع دیا ہے یہ پہلا اور آخری موقع ہے۔اس موقع سے فا ئدہ اٹھائیں اور اس کملی والے سے وفا کرلیں۔ اپنی خوشیوں میں، اپنے غم میںکملی والےﷺ کو نہ بھولیں۔ اگر اللہ نے آپ کومال کی وسعت دی ہے تو اس مال کی وسعت میں کملی والےﷺ کو نہ بھولیں۔اگراللہ نے آپ کواقتدارکی وسعت دی ہے تو اس وسعت میں آقا کملی والےﷺ کو نہ بھولیں ۔ اگراللہ نے آپ کو غربت اورتنگد ستی دی ہے تب بھی غمگین نہ ہوں بلکہ وہ نقشہ اپنی آنکھوںکے سامنے لائیں ،جب جبل ثور میں آٹھ سال کا بچہ بکریاں چرا رہاہے اور اس کے سرپر کپڑا ہے نہ پاؤں میں جوتاہے ۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں